جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

رمضان میں بھول کرکھانا نقصان دہ نہيں

سوال

رمضان المبارک میں دن کے وقت بھول کرکھانے پینے والے کا حکم کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس کے لیے کوئي حرج نہیں اوراس کا روزہ بھی صحیح ہے کیونکہ سورۃ البقرۃ کے آخر میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

اے ہمارے رب ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں یہ ثابت ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا : ( میں ایسا کردیا ) ۔

اور ایک حدیث میں ہے کہ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوروزے کی حالت میں بھول کرکھا پی لے وہ اپنا روزہ پورا کرے ، کیونکہ اسے اللہ تعالی نے کھلایا پلایا ہے ) متفق علیہ ۔

اوراسی طرح اگر وہ بھول کرجماع کرلے تو علماء کرام کے صحیح قول کے مطابق اس کا روزہ صحیح ہوگا جس کی دلیل مندرجہ بالا آیت اوریہ حدیث ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے :

( جس نے رمضان میں بھول کرروزہ افطار کرلیا اس پر نہ تو قضاء ہے اور نہ ہی کفارہ ) مستدرک حاکم ، امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اس حدیث کے الفاظ عام ہیں جوجماع وغیرہ سب روزہ توڑنے والی اشیاء کو شامل ہيں ، لیکن شرط یہ ہے کہ جب روزہ دار بھول کرایسا کرے تو پھر ، اوریہ اللہ تعالی کی رحمت اوراس کا احسان ہے ، اس پر اس کا شکر اورتعریف ہے ۔ .

ماخذ: مجموع فتاوی الشيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 4/ 193 ) ۔