جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

نماز تسبيح

سوال

كيا نماز تسبيح كى تائيد ميں كوئى صحيح حديث ملتى ہے، اگر ہے تو كس كتاب ميں مروى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نماز تسبيح كے بارہ ميں مرفوع حديث ملتى ہے جسے بعض اہل علم نے حسن اور بعض نے ضعيف قرار ديا ہے، ليكن اكثر اسے ضعيف اور نماز تسبيح كى عدم مشروعيت كے قائل ہيں.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء سے نماز تسبيح كے متعلق دريافت كيا گيا تو كميٹى كا جواب تھا:

نماز تسبيح بدعت ہے، اور اس كے متعلق حديث ثابت نہيں بلكہ يہ حديث منكر ہے، اور بعض اہل علم نے اسے موضوعات ميں ذكر كيا ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 163 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" نماز تسبيح مشروع نہيں كيونكہ اس كے متعلق وارد حديث ضعيف ہے، امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں: يہ صحيح نہيں.

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں: يہ جھوٹ ہے، اور ان كا كہنا ہے: آئمہ ميں سے كسى نے بھى اسے مستحب نہيں كہا، ان كى يہ بات سچى ہے كيونكہ جو بھى اس نماز پر غور كريگا تو اسے اس ميں كئى قسم كے شذوذ نظر آئينگے اس كى كيفيت ميں بھى اور اس كے طريقہ ميں بھى اختلاف نظر آتا ہے پھر اگر يہ مشروع ہوتى تو اس كى روايات وافر ہوتيں اور كثرت سے نقل كي جاتى كيونكہ اس كى فضيلت اور اجر بہت زيادہ ہے.

جب ايسا نہيں اور نہ ہى ائمہ كرام نے اسے مستحب قرار ديا ہے تو اس سے معلوم ہوا كہ يہ صحيح نہيں، اور اس كے شاذ ہونے كى وجہ يہ بھى ہے كہ اس سلسلہ ميں جو حديث مروى ہے اس ميں آيا ہے كہ جو كوئى بھى يہ نماز ہر روز يا ہر ہفتہ يا ہر ماہ يا ہر سال يا عمر ميں ايك بار ادا كرے.

يہ اس بات كى دليل ہے كہ يہ صحيح نہيں، اگر مشروع ہوتى تو اس كى ادائيگى مسلسل ہوتى، انسان ميں اس ميں اتنى لمبى مدت كا اختيار نہ ديا جاتا، اس بنا پر انسان كو اس كى ادائيگى نہيں كرنى چاہيے .

ديكھيں: فتاوى منار الاسلام ( 1 / 203 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد